Roger Swanson

Add To collaction

آقا

رُوسیاہوں پر کرم اے دو جہاں کے تاجدار! اپنے غم میں اپنی الفت میں رُلاؤ زار زار حُسنِ گلشن میں سَراسَر ہے فریب اے دوستو! دیکھنا ہے حُسن تو دیکھو عرب کے ریگزار راہ بھولا آہ منزِل سے بھٹک کر رہ گیا ساتھ لے لو اے عرب کے مہرباں ناقہ سُوار ہم غریبوں کو مدینے میں بلا لو یانبی! واسِطہ احمدرضا کا دو جہاں کے تاجدار گر مقدَّر میں مرے دُوری لکھی ہے یانبی! کا ش! فُرقَت میں تری روتا رہوں میں زار زار اُن کا دیوانہ عِمامہ اور زُلف و رِیش میں
واہ! دیکھو تو سہی لگتا ہے کتنا شاندار کاش! خدمت سنّتوں کی میں سد ا کرتا ر ہوں
اہلِ سنّت کا سدا بن کے رہوں خدمت گزار ہیں علی مشکل کشا سایہ کناں سر پر مرے لَا فَتٰی اِلَّا عَلِی لَا سَیْفَ اِلَّا ذُوالْفِقَار یاشہیدِ کربلا! ہو دُور ہر رنج و بلا اب مدد کو آؤ دشتِ کربلا کے شہسوار المدد یاغوثِ اعظم دَست گِیرِ بے کساں
پھنس گئی ہے ناؤ طوفاں میں لگادیں آپ پار یامُعینَ الدّین! آؤ اب مدد کے واسطے ہو کر م بد حال پر اے چشتیوں کے تاجدار یاامام احمدرضا! صدقہ ضیاءُالدین کا ہو کرم کی اِک نظر اے سُنّیوں کے تاجدار مصطَفٰے والی ترے عطّارؔ ڈر کس بات کا کار گر ہوگا نہ تجھ پر دشمنوں کا کوئی وار

   0
0 Comments